وفاقی وزیر صنعت و پیدا وار رانا تنویر حسین نے پی سی آئی- پاور چائنا کے خصوصی اقتصادی زونز پالیسی رپورٹ کا اجراء کر دیا۔
اسلام آباد، 26 جولائی 2024: پاکستان چائنا انسٹی ٹیوٹ نے چائنا چیمبر آف کامرس اِن پاکستان اورپاور چائنا کے اشتراک سے ‘پاکستان اور چین کے خصوصی اقتصادی زونز کی پالیسیوں کو ہم آہنگ کرنا’ کے عنوان سے ایک اہم رپورٹ کا اجراء کیا۔ اس رپورٹ کا مقصد خصوصی اقتصادی زونز (ایس ای زیز) کے ذریعے پاکستان اور چین کے درمیان اقتصادی اور صنعتی تعاون کو بڑھانے کے لیے ایک اسٹریٹجک فریم ورک فراہم کرنا تھا۔ اسلام آباد میں منعقد ہونے والی لانچنگ تقریب میں اہم اسٹیک ہولڈرز اور ماہرین نے شرکت کی جنہوں نے اس اقدام کی اہمیت اور پاکستان کے معاشی منظر نامے پر اس کے ممکنہ اثرات کے بارے میں سیر حاصل گفتگو کی۔
پاکستان چائنا انسٹی ٹیوٹ کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر مصطفیٰ حیدر سید نے اپنے ابتدائی کلمات میں رپورٹ میں پیش کیے گئے تجاویزات پر عمل درآمدکی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس رپورٹ کا اجراء چین اور پاکستان کے درمیان بڑھتے ہوئے تعاون سےمطابقت رکھتی ہے اور رپورٹ دونوں ملکوں کے تعلقات کے استحکام کے لیے ایک اہم سنگ میل ثابت ہوگا۔ انہوں نے چینی صنعتوں کو راغب کرنے کے لیے پاکستان کو برآمدات پر مبنی پالیسیاں اپنانے کی اہم ضرورت پر روشنی ڈالی جو بڑھتی ہوئی پیداواری لاگت، کاروبار کے لیے سازگار ماحول اور علاقائی منڈیوں تک رسائی کی وجہ سے گلوبل ساؤتھ میں منتقل ہو رہی ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ عالمی اقتصادی منظر نامہ انتہائی مسابقتی ہےاور پاکستان کو منفرد سیلنگ پوائنٹس تیار کرکے اہم صنعتوں کی منتقلی کے لیے خود کو اہم مقام کے طور پر کھڑا کرنا چاہیے۔ چین کے کامیاب ایس ای زیزماڈل سے سبق حاصل کرتے ہوئےرپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ چین میں کیا کام ہوا ہے اور پاکستان کے لیے کن چینی تجربات کو اپنانے کی ضرورت ہے۔ کلیدی ٹیک ویز میں سرمایہ کاروں کو لچکدار پالیسیوں اور صنعتی زونز کے لیے اسٹریٹجک مقامات، خاص طور پر بندرگاہوں اور کاروباری کلسٹرز کے قریب، شینزین میں نظر آنے والی کامیابی کی طرح اپنی طرف متوجہ کرنے کی ضرورت شامل ہے۔
چائنا چیمبر آف کامرس اِن پاکستان کی نمائندگی کرتے ہوئے میڈیا اینڈ نیوز ڈائریکٹر سو ڈونگ نے پاکستان میں 47 منصوبوں کی کامیاب تکمیل پر زور دیا جن میں کئی زیر تعمیر ہیں۔ انہوں نے رپورٹ کی کامیابی کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہوئے پاور چائنا کی پاکستان کے ساتھ مل کر کام جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا۔ سو ڈونگ نے اقتصادی ترقی کو آگے بڑھانے اور مضبوط دوطرفہ تعلقات کو فروغ دینے کے لیے اس مشترکہ کوشش کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے پاور چائنا کے صنعتی ترقی کے سفر میں پاکستان کی حمایت کے عزم کا اعادہ کیا، مستقبل کے منصوبوں اور شراکت داری کے امکانات کو اجاگر کیا جو دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی تعلقات کو مزید فروغ دے سکتے ہیں۔
وفاقی وزیر صنعت و پیداوار رانا تنویر حسین نے کلیدی تقریر کرتے ہوئے چین کو پاکستان کا عظیم دوست قرار دیا۔ انہوں نے براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) کو راغب کرنے اور صنعت کاری کو فروغ دینے میں ایس ای زیز کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ چینی صنعتوں کی نقل مکانی پاکستان کے لیے ایک اہم موقع ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت چینی کاروباروں کو راغب کرنے کے لیے مزید مراعات اور رعایتیں دینے، ان کے آپریشنز کے لیے مکمل تحفظ کو یقینی بنانے اور شینزین کو ایس ای زیز کی ترقی کے لیے ایک معیار کے طور پر اپنانے کے لیے پرعزم ہے۔ انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ پاکستان میں چند ایس ای زی پہلے سے ہی فعالیت کے مراحل سے گزر رہے ہیں اور اقتصادی ترقی کو آگے بڑھانے میں ایکسپورٹ زونز کی اہمیت پر زور دیا۔ وفاقی وزیر نے صنعتی نقل مکانی کے لیے سازگار ماحول پیدا کر کے پاکستان کو آسیان، بنگلہ دیش اور وسطی ایشیا جیسے دیگر خطوں سے مقابلہ کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
چائنہ اوورسیز پورٹس ہولڈنگز کمپنی پاکستان لمیٹڈ کے چیف ایڈمنسٹریشن آفیسر زو یوڈونگ نے رپورٹ کے اجراء پر مبارکباد پیش کی۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ چند سالوں میں، ایس ای زیز نے نمایاں ترقی حاصل کی ہے اور اقتصادی ترقی کے انجن بن گئے ہیں۔ تاہم، انہوں نے تسلیم کیا کہ عالمی مسابقت کے سامنے اب بھی بہت سے چیلنجز پر قابو پانا ہے۔ ژیو یاؤڈونگ نے یقین دلایا کہ ان کی کمپنی پاکستان میں ایس ای زیز کی بہتری اور ترقی میں مدد اور تعاون کے لیے دستیاب ہے، جس میں اسٹریٹجک شراکت داری کی اہمیت کو اجاگر کیا گیا اور مزید سرمایہ کاروں اور صنعتوں کو راغب کرنے کے لیے ایس ای زی کے فریم ورک کو بڑھانے کے لیے مسلسل کوششیں کی جا رہی ہیں۔
بورڈ آف انویسٹمنٹ (بی او آئی) کی ایڈیشنل سیکرٹری ڈاکٹر عارفہ اقبال نےاس رپورٹ پر اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ا س کے موضوع سے انہیں خاص وابستگی ہے۔ انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ معاشی بقا کا انحصار مضبوط ایس ای زی پالیسیوں پر ہے اور یہ کہ چین پاکستان کے لیے ایک قابل قدر رول ماڈل کے طور پر کام کر رہاہےجس کی پیروی کمبوڈیا اور ویتنام جیسے ممالک کرتے ہیں۔ ڈاکٹر عارفہ اقبال نے نشاندہی کی کہ پاکستان کے ایس ای زیز کے کامیابی سے گزر رہے ہیں اور اب بھی کئی مسائل کی وجہ سے زیر بحث ہیں۔ انہوں نے رپورٹ میں ان مسائل کی جامع تشخیص فراہم کرنے اور اسٹریٹجک سفارشات پیش کرنے پر رپورٹ کی تعریف کی۔ ڈاکٹر عارفہ اقبال نے اس بات پر زور دیا کہ شینزین کی کامیابی محض اس کے محل وقوع کی وجہ سے نہیں تھی بلکہ زمین، محنت اور سرمائے جیسے عوامل کا مجموعہ ہے، جو کہ حکومت کی فعال پالیسیوں سے تعاون یافتہ ہے۔ انہوں نے لین دین کے اخراجات کو کم کرنے، سرمایہ کاروں کے لیے معاون بینکاری لین دین کو بڑھانے، حفاظتی اقدامات کو بہتر بنانے اور ایس ای زی کی ترقی کے لیے ایک سازگار ماحولیاتی نظام بنانے کے لیے کاروباری سہولت کو یقینی بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔
اس اہم رپورٹ کے اجراء کی تقریب ا سٹریٹجک ایس ای زی زپالیسیوں کے ذریعے پاک چین اقتصادی تعلقات کو مضبوط بنانے کے عزم کی تجدید کے ساتھ اختتام پذیر ہوا۔ واضح رہے کہ مشترکہ کوششیں پاکستان میں اقتصادی ترقی اور صنعتی ترقی کی جانب ایک اہم قدم ہے جس سے خوشحال مستقبل کی راہ ہموار ہوگی۔ ‘پاکستان اور چین کے خصوصی اقتصادی زونز کی پالیسیوں کو ہم آہنگ کرنا’ رپورٹ پالیسی سازوں اور صنعت کاروں کے لیے ایک لائمہ عمل کے طور پر کام کرے گا جو ایس ای زیز کی ترقی کی راہ ہموار کرے گا جو عالمی سرمایہ کاری کو راغب کر سکتے ہیں اور پاکستان میں پائیدار اقتصادی ترقی کو آگے بڑھا سکتے ہیں۔