PCI logo

Pakistan-China Institute

Realizing the Future Collectively

چیئرمین سینیٹ نے چینی انٹرپرائزز کی رپورٹ کی رونمائی کی ، مقررین نے وزیر اعظم کے فروری میں متوقع دورہ چین کو خوش آئند قرار دیا،سی پیک کی سرمایہ کاری 25 ارب ڈالر سے زیادہ ہے، چینی سفیرنونگ رونگ


Source : PCI Date : 05-01-2022   

Mushahid Hussain elected chairman of CPEC parliamentary committee

(اسلام آباد، 5 جنوری): پاکستان چائنا انسٹیٹیوٹ(پی سی آئی) اور آل پاکستان چائنیز انٹرپرائزز ایسوسی ایشن(اے پی سی ای اے) نے چینی سفارت خانے میں منعقدہ ایک تقریب کے دوران سالانہ" اے پی سی ای اے پائیدار ترقیاتی رپورٹ2021ء" کی رونمائی کی۔اس تقریب میں 100 سے زائد شرکاء نے شرکت کی اور پانچ مقررین نے خطاب کیا جن میں مہمان خصوصی چیئرمین سینیٹ آف پاکستان صادق سنجرانی، چیئرمین اے پی سی ای اے یانگ جیانڈو، سینیٹ کی دفاعی کمیٹی اور پاکستان چائنا انسٹیٹیوٹ کے چیئرمین سینیٹر مشاہد حسین سید ، وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے سی پیک امور خالد منصور ،اقتصادی وزیر ژی گوشیانگ اور پاکستان میں تعینات چینی سفیر نونگ رونگ شامل تھے۔واضح رہے کہ آل پاکستان چائنیز انٹرپرائزز ایسوسی ایشن (اے پی سی ای اے )پاکستان میں کام کرنے والی 200 چینی کمپنیوں کی نمائندگی کرتی ہے۔ مقررین نے فروری کے اوائل میں وزیر اعظم کے متوقع دورہ چین کو خوش آئند قرار دیا کیونکہ اس سے دوطرفہ تعلقات مزید مضبوط ہوں گے۔
اس رپورٹ کے اجراء کو پاکستان میں چینی کاروباری اداروں کی جانب سے کیے جانے والے کام کی تفہیم کو بڑھانے کی جانب ایک بہترین قدم قرار دیتے ہوئے مقررین نے رپورٹ کو دستاویزی شکل دینے میں اے پی سی ای اے اور پی سی آئی کے کردار کو سراہا جو پاکستان میں چینی کاروباری اداروں کے کردار کے حوالے سے حقائق اور معلومات کو فروغ دینے میں معاون ثابت ہوگا۔
اس تقریب سے خطاب کرتے ہوئےچیئرمین سینیٹ آف پاکستان صادق سنجرانی نے کہا کہ اس رپورٹ کے ذریعے عوام کوسی پیک اور پاکستان میں چینی اداروں کی جانب سے پیدا کیے جانے والے مواقعوں کے بارے میں آگاہی حاصل ہوگی۔ انہوں نے سی پیک کو گیم چینجر قرار دیتے ہوئے مزید کہا کہ یہ منصوبہ پورے خطے میں تجارتی روابط اور اقتصادی مواقع پیدا کرے گا۔ مزید برآں، انہوں نے کہا کہ پہلے مرحلے میں انفراسٹرکچر کی تعمیر و ترقی اور توانائی کے بحران کے خاتمے کے بعد سی پیک دوسرے مرحلے میں ملک میں صنعت کاری کے دور کا آغاز کرے گا۔ دوسرے مرحلے کے ذریعے لائے گئے مواقعوں سے فائدہ اٹھانے کے لیے انہوں نے چینی کاروباری اداروں کے ساتھ رابطے بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے اے پی سی ای اے پر زور دیا کہ وہ پاکستان میں چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے ساتھ قریبی روابط قائم کرے۔
سینیٹ کی دفاعی کمیٹی اور پاکستان چائنا انسٹیٹیوٹ کے چیئرمین سینیٹر مشاہد حسین سیدنے اپنی تقریر میں کہا کہ اے پی سی ای اے رپورٹ حقائق کو سامنے لانےاور سی پیک کے بارے میں چین مخالفین کی طرف سے پھیلائے جانے والے پروپیگنڈہ کا سدباب کا مقصد پورا کرے گی۔ انہوں نے امریکی سینیٹ کی طرف سے حال ہی میں منظور کیے گئے "اسٹریٹیجک کمپٹیشن ایکٹ" کا حوالہ دیا جس کے ذریعے امریکہ نے "کاؤنٹرنگ چائنا انفلوئنس فنڈ" کے لیے 300 ملین ڈالر مختص کیے ہیں۔ اس پس منظر میں انہوں نے کمپنیوں کو مشورہ دیا کہ وہ کسی بھی غلط معلوماتی مہم کا مقابلہ کرنے کے لیے خود کو تیار رکھیں۔ انہوں نے طویل بیوروکریٹک ریڈ ٹیپ میں37 قواعد و ضوابط کو کم کرنے سے متعلق پیشرفت کی بھی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ اس سے چینی کاروباری اداروں کے کام کو آسان اور سہل بنایا جائے گا۔ سینیٹر مشاہد حسین سید نے بعض مغربی ممالک کی جانب سے بیجنگ اولمپکس کے بائیکاٹ کو متعصبانہ اور دوہرے معیار پر مبنی اقدام قرار دیتے ہوئے شدید تنقید کی۔ انہوں نے مزیدکہا کہ 2022 پاکستان کی پلاٹینم جوبلی کا سال ہے جس میں پاکستان اور چین کے تعلقات ہمیشہ کی طرح مرکز ی حیثیت رکھتے ہیں۔
اس تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چینی سفیر نونگ رونگ نے کہا کہ گزشتہ سال چین اور پاکستان نے سفارتی تعلقات کی 70ویں سالگرہ کے موقع پر اپنی آزمودہ دوستی کو خراجِ تحسین پیش کرنے کے لیے تقریبات کی ایک سیریز کا انعقاد کیا نیز دونوں فریقوں نے عالمی وبا کے خلاف اپنی جنگ میں ایک دوسرے کا ساتھ دیا ہے اور سی پیک کی اعلیٰ معیار کی ترقی کو آگے بڑھایا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ چین نے پاکستان میں سی پیک منصوبوں پر 25 ارب ڈالر سے زیادہ کی سرمایہ کاری کی ہے جس سے 75,000 ملازمتیں پیدا ہوں گی، 5500 کلو واٹ بجلی پیدا کی جائے گی اور 500 کلومیٹر سے زیادہ سڑکیں اور ہائی ویز بنائے جائیں گے۔
اس تقریب میں وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے سی پیک امور خالد منصور نے کہا کہ انہوں نے مشاہدہ کیا ہے کہ پاکستان میں چینی کاروباری اداروں کے کام سے واضح فرق آیاہے۔سی پیک کے ذریعے تھر کول انرجی کے خواب نےحقیقت کا روپ دھار لیا ہے۔ انہوں نے مزیدکہا کہ سی پیک اتھارٹی کسی بھی رکاوٹ کو دور کرنے کے لیے اپنی کاوشوں کو بروئے کار لا رہی ہے جو سی پیک منصوبوں پر عملدرآمد کے دوران پیدا ہو سکتی ہے۔ انہوں نے مزیدکہا کہ وزیر اعظم نے غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لیے ون ونڈو آپریشن کے 37 ضوابط کو ہٹانے کا حکم دیا ہے اور وزیر اعظم ذاتی طور پر ہر 15 دن بعد سی پیک منصوبوں کی پیشرفت پر بریفنگ لیں گے۔
چینی سفارت خانے کے اقتصادی امور کے وزیر کونسلر ژی گوشیانگ نے اس موقع پر کہا کہ سی پیک کے آغاز کے بعد سے دونوں ممالک کے درمیان تجارتی اور اقتصادی تعاون مزید مضبوط ہوا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ چینی کاروباری اداروں نے شاندار کام کیا ہے جسے آج شروع ہونے والی رپورٹ میں واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے۔
اے پی سی ای اے کے چیئرمین یانگ جیانڈو نے کہا کہ چینی کاروباری اداروں نے پاکستان میں پائیدار ترقی کی حکمت عملی اپنائی ہے اور ان کا کردار صرف موٹرویز کی تعمیر اور بجلی کے منصوبوں کی تعمیر تک محدود نہیں ہے۔ چینی کاروباری اداروں نے لوگوں کی زندگی میں بہتری لائی ہے، ماحول دوست ترقی کی راہ ہموار کی ہے، وباسے لڑنے کے لیے پاکستانی ہم منصبوں کے ساتھ تعاون کے سلسلے کو آگے بڑھایا ہےاور مقامی تعلیم کی ترقی میں مدد کی ہے۔ مزید برآں، انہوں نے کہا کہ اے پی سی ای اے کی قیادت چینی کاروباری اداروں اور مقامی کاروباری اداروں کے درمیان رابطوں کو بڑھانے کے لیے پرعزم ہے۔
رپورٹ کی تقریب ِرونمائی میں چینی کاروباری اداروں کے سی ای او زنے اپنے کاروباری اداروں کی نمائندگی کی جبکہ بلوچستان سے سینیٹر کہودا بابر نےبھی اس تقریب میں شرکت کی۔